سوال:
مفتی صاحب ! موجودہ حالات کے تناظر میں جب کہ ہر طرف بے روزگاری ہے، کیا قربانی کا جانور خریدنے کے بجائے وہ رقم کسی ضرورت مند یا مدرسہ یا پھر کسی فلاحی تنظیم کو دی جا سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ قربانی کے ایام میں قربانی کا جانور ذبح کر کے قربانی کرنا ضروری ہے، اس کے بدلہ میں رقم صدقہ کرنا یا کسی کی مدد کردینا کافی نہیں، ان چیزوں کے کرنے سے قربانی کا وجوب ختم نہیں ہوگا، بلکہ قربانی نہ کرنے کا گناہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحج، الایة: 37)
لن ینال اللہ لحومھا و لادماءھا ولکن ینالہ التقویٰ منکم....الخ
سنن الترمذی: (باب ما جاء في فضل الأضحية، رقم الحدیث: 1493، ط: دار الحدیث)
عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ ، إِنَّهُ لَيَأْتِي يَوْمَ القِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا ، وَأَنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ مِنَ الأَرْضِ ، فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا۔
سنن ابن ماجہ: (ابواب الاضاحی، 226/1، ط: قدیمي)
عن أبي ھريرۃ أن رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم قال من کان لہ سعۃ ولم يضح فلا يقربن مصلانا۔
الھندیۃ: (کتاب الاضحیة، 293/5، ط: دار الفکر)
ومنها أنه لا يقوم غيرها مقامها في الوقت، حتى لو تصدق بعين الشاة أو قيمتها في الوقت لا يجزئه عن الأضحية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی