سوال:
مفتی صاحب ! جمعہ کو شوال کے روزے، قضاء روزے یا نفلی روزے رکھنے کی ممانعت تو نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ جمعہ کے دن بھی روزہ رکھ سکتے ہیں، البتہ صرف جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے خاص نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ حدیث میں آتا ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ لَا يَصُومَنَّ أَحَدُکُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا يَوْمًا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ.
(ترمذي، ج3، ص119، رقم: 743، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے کوئی صرف جمعہ کا روزہ نہ رکھے، مگر اس کے ساتھ، اس سے پہلے یا بعد والے دن کا بھی روزہ رکھے۔
اس لیے کبھی جمعہ کے ساتھ جمعرات یا ہفتہ کا روزہ ملا کر رکھ لینا چاہیے، یا کبھی جمعہ کا روزہ رکھ لینا چاہیے اور کبھی چھوڑ دینا چاہیے، لیکن جمعہ کے دن ہی کو روزہ کے لیے خاص کردینا مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1144، 801/2، ط: بیروت)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ لَا تَخْتَصُّوا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِيَامٍ مِنْ بَيْنِ اللَّيَالِي وَلَا تَخُصُّوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ مِنْ بَيْنِ الْأَيَامِ إِلَّا أَنْ يَکُونَ فِي صَوْمٍ يَصُومُهُ أَحَدُکُمْ.
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 742، 118/3، دار احياء التراث العربي)
عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اﷲِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَامٍ وَقَلَّمَا کَانَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمْعَةِ.
مرقاة المفاتيح: (479/4، ط: دار الکتب العلمیة)
أن نقول کره تعظيمنا يوم الجمعة باختصاصه بالصوم لأن اليهود يرون اختصاص السبت بالصوم تعظيما له والنصاري يرون اختصاص الأحد بالصوم تعظيما له ولما کان موقع الجمعة من هذه الأمة موقع اليومين من إحدي الطائفتين أحب أن يخالف هدينا هديهم فلم ير أن نخصه بالصوم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی