سوال:
مفتی صاحب ! کیا حالات کے پیش نظر شریعت میں قربانی کا کوئی متبادل موجود ہے؟
جواب: قربانی ایک عبادت ہے اور عبادات کے بارے میں اسلام کا یہ اصول ہے کہ اُن میں اجتہاد نہیں ہوسکتا، بلکہ عبادات اُسی طریقے کے مطابق کی جائیں گی، جو طریقہ نبی کریم ﷺسے ثابت ہے، اُس طریقے سے ہٹ کر کی جانے والی عبادت پر ثواب کے بجائے پکڑ کا اندیشہ ہے۔
ترجمہ: اور جب اللہ اور اس کا رسول ﷺ کسی بات کا حتمی فیصلہ کردیں، تو نہ کسی مؤمن مرد کے لیے یہ گنجائش ہے، نہ کسی مؤمن عورت کے لیے کہ ان کو اپنے معاملے میں کوئی اختیار باقی رہے۔ اور جس کسی نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی، وہ کھلی گمراہی میں پڑ گیا۔ (الاحزاب، آیت نمبر 36)
قربانی کا مقصد صرف جانور ذبح کر کے گوشت کھانا یا کھلانا ہرگز نہیں، بلکہ ایک شرعی حکم کی تعمیل اور سنتِ ابراہیمی کی یادگار کو تازہ کرکے اپنے اندر تقوی، اخلاص، جذبہ ایثار و قربانی کو پیدا کرنا ہے۔ قرآن کریم نے خود اِس حقیقت کو اِس طرح بیان کیا ہے:ترجمہ: اللہ کو نہ ان (جانوروں) کا گوشت پہنچتا ہے،نہ ان کا خون، لیکن اس کے پاس تمہارا تقوی پہنچتا ہے۔ (الحج، آیت نمبر37)
قربانی کے ایام میں اللہ کو قربانی کے جانور کا خون بہانے سے زیادہ کوئی عمل پسندیدہ نہیں ہے، حدیث شریف میں آتا ہے: ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یومِ نحر (دس ذوالحجہ) کو اللہ کے نزدیک خون بہانے (یعنی قربانی کرنے) سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں، قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، بالوں اور کھروں سمیت آئے گا اور بے شک اس کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول ہو جاتا ہے، پس اس خوشخبری سے اپنے دلوں کو مطمئن کر لو۔(سنن الترمذی، رقم الحدیث1493)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کو وسعت ہو اور وہ (قربانی کے ایام میں) قربانی نہ کرے، تو وہ ہمارے مصلی (عید گاہ) کے قریب نہ آئے۔(سنن لابن ماجه، رقم الحدیث:3123)
قربانی کی بجائے غریبوں کی مدد کرنے کی مثال یوں ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ نماز و روزے کے بجائے صدقہ کردیا جائے تو زیادہ ثواب ہوگا۔ اس صورت میں غریبوں کی مدد کا ثواب ضرور ہوگا، لیکن نماز چھوڑنے کی سزا بھی ہوگی۔
خلاصہ کلام:
پس معلوم ہوا کہ قربانی کے ایام میں قربانی کا جانور ذبح کر کے قربانی کرنا ضروری ہے، اس کے بدلہ میں رقم صدقہ کرنا یا کسی کی امداد کردینا کافی نہیں، ان چیزوں کے کرنے سے قربانی کا وجوب ختم نہیں ہوگا، بلکہ قربانی نہ کرنے کا گناہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحج، الایة: 37)
لن ینال اللہ لحومھا و لادماءھا ولکن ینالہ التقویٰ منکم....الخ
سنن الترمذی: (باب ما جاء في فضل الأضحية، رقم الحدیث: 1493، ط: دار الحدیث)
عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ ، إِنَّهُ لَيَأْتِي يَوْمَ القِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا ، وَأَنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ مِنَ الأَرْضِ ، فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا۔
سنن ابن ماجہ: (ابواب الاضاحی، 226/1، ط: قدیمی)
عن أبي ھريرۃ أن رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم قال من کان لہ سعۃ ولم يضح فلا يقربن مصلانا۔
الھندیۃ: (کتاب الاضحیۃ، الباب الاول، 293/5، ط: دار الفکر)
ومنها أنه لا يقوم غيرها مقامها في الوقت، حتى لو تصدق بعين الشاة أو قيمتها في الوقت لا يجزئه عن الأضحية
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی