عنوان: بوڑھی عورت پر بھی عدت واجب ہے(4600-No)

سوال: مفتی صاحب ! میں بوڑھی ہوں اور اب میری اولاد نہیں ہو سکتی، میرے شوہر تین (3) مہینے سے ملک سے باہر تھے اور وہیں ان کا انتقال ہو گیا ہے، کیا ایسی صورت میں شرعاً میرے ذمہ عدت ہے؟

جواب: عدت ہر اس عورت پر (جوان ہو یا بوڑھی) واجب ہے، جس کی اپنے شوہر کے ساتھ خلوت یا ہمبستری ہونے کے بعد شوہر سے علیحدگی ہوجائے یا شوہر کا انتقال ہوجائے۔
واضح رہے کہ قرآن کریم کی کسی آیت یا کسی حدیث میں یہ بات نہیں آئی کہ عدت صرف جوان عورتوں کے لیے ہوتی ہے، یہ محض من گھڑت (لوگوں کی بنائی ہوئی) بات ہے، قرآن و حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو عورتیں حاملہ ہوں، چاہے وہ بوڑھی ہوں یا جوان، ان کی عدت وضع حمل ہے، اور اگر حاملہ نہ ہوں تو ان کی عدت چار ماہ دس دن ہے، اور اگر حیض نہ آتا ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے، لہذا صورت مسئولہ میں آپ کو چار ماہ دس دن عدت میں بیٹھنا واجب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الطلاق، الایة: 4)
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًاo

ترجمہ:
اور تمہاری عورتوں میں سے جو ماہواری آنے سے مایوس ہوچکی ہوں اگر تمہیں (ان کی عدت کے بارے میں) شک ہو تو (یاد رکھو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے، اور ان عورتوں کی (عدت) بھی (یہی ہے) جنہیں ابھی ماہواری آئی ہی نہیں، اور جو عورتیں حاملہ ہوں، ان کی (عدت کی) میعاد یہ ہے کہ وہ اپنے پیٹ کا بچہ جن لیں۔ اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے کام میں آسانی پیدا کردے گا۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2822 Jun 23, 2020
borhi aourat par bhi eddat wajib hai, The 'iddah is also obligatory on an old woman

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.