سوال:
مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے اور ورثاء میں والد، والدہ، بیوہ اور چار بیٹے ہیں، رہنمائی فرمائیں کہ ان میں وراثت کس تناسب سے تقسیم ہو گی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے حق میں وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد تمام جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چھیانوے (96) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے والد کو سولہ (16)، والدہ کو سولہ (16)، بیوہ کو بارہ (12) اور چار بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو تیرہ (13) حصے ملیں گے۔
اگر سو فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں:
والد کو % 16.66 فیصد
والدہ کو % 16.66 فیصد
بیوہ کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو %13.541 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
ولابویہ لکل واحد منھماالسدس مما ترک ان کان لہ ولد ....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
ولھن الربع مما ترکتم إن لم یکن لکم ولد، فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم....الخ
الھندیۃ: (باب العصبات، 443/6، ط: دار الفکر)
الباب الثالث في العصبات وهم كل من ليس سهم مقدر، و يأخذ ما بقي من سهام ذوي الفروض واذا انفرد اخذ جميع المال..... عصبة بنفسه: وهو كل ذكر لا يدخل في نسبته الي الميت انثي، وهم اربعة اصناف: جزء الميت..... فاقرب العصبات الابن.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی