سوال:
آج کل کورونا کی وجہ سے ہر دکان میں ایک بوتل رکھی ہوئی ہوتی ہے جس میں ڈیٹول والا پانی ہوتا ہے اور ہر آنے والے کے ہاتھ اور کپڑوں پر اس کا اسپرے کیا جاتا ہے تو کیا اس پانی کے اسپرے سے کپڑے ناپاک ہو جائیں گے؟ نیز کیا اسپرے کرنے کے بعد ہم ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر اس اسپرے (Spray) میں کوئی نجس چیز شامل نہ ہو تو اس کے بدن اور کپڑے پر لگنے سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اور اگر اس میں کوئی نجس چیز شامل ہو تو ایک درہم کی مقدار سے زیادہ لگنے کی صورت میں بدن اور کپڑے ناپاک ہو جائیں گےاور دھوئے بغیر نماز نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تکملۃ فتح الملہم: (کتاب الطھارة، حکم الکحول المسکرۃ، 408/3)
حکم الکحول المسکرۃ(Alcohol) فإنہا إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبیل إلی حلتہا أو طہارتہا ، وإن اتخذت من غیرہا فالأمر فیہا سہل علی مذہب أبي حنیفۃ ..... وإن معظم الکحول التي تستعمل الیوم في الأدویۃ والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر ، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البیترول وغیرہ ، وحینئذ ہناک فسحۃ في الأخذ بقول أبي حنیفۃ عند عموم البلوٰی، واللہ سبحانہ أعلم۔
رد المحتار: (322/1، ط: سعید)
فرءوس الإبر تمثيل للتقليل، كما في القهستاني عن الطلبة، لكن فيه أيضًا عن الكرماني: أن هذا ما لم ير على الثوب، وإلا وجب غسله إذا صار بالجمع أكثر من قدر الدرهم".
و فيه أيضًا: (317/1، ط: سعید)
وقد نقله أيضاً في الحلية عن الينابيع، لكنه قال بعده: والأقرب أن غسل الدرهم وما دونه مستحب مع العلم به والقدرة على غسله، فتركه حينئذ خلاف الأولى، نعم الدرهم غسله آكد مما دونه، فتركه أشد كراهةً كما يستفاد من غير ما كتاب من مشاهير كتب المذهب. ففي المحيط: يكره أن يصلي ومعه قدر درهم أو دونه من النجاسة عالماً به؛ لاختلاف الناس فيه".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی