سوال:
مفتی صاحب ! واش روم میں قضائے حاجت کے ساتھ ساتھ ٹوتھ برش یا مسواک کے ذریعےدانتوں کی صفائی کرنے کی شرعاً ممانعت تو نہیں ہے؟
جواب: قضائے حاجت کے آداب میں سے ہے کہ انسان قضائے حاجت کے دوران قضائے حاجت کے علاوہ اور کوئی دوسرا کام نہ کرے، بلکہ جلد سے جلد اپنی حاجت سے فارغ ہو کر اس جگہ سے ہٹ جائے۔
شریعت مطہرہ نے قضائے حاجت کے دوران بات چیت کرنے، آسمان کی طرف نگاہ کرنے، اپنی شرمگاہ کی طرف نگاہ کرنے اور دائیں بائیں دیکھنے تک کو مناسب نہیں سمجھا، چہ جائیکہ اس دوران انسان اپنے دانت صاف کرے، اگرچہ اس عمل کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہے، مگر یہ عمل فطرتِ سلیمہ اور پاکیزہ طبعیت کے خلاف ہے، اس لیے اس عمل سے حتی الامکان بچنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (آداب قضاء الحاجۃ، 308/1)
يستحب ألاینظر الی السماء ولا الٰی فرجہ ولا الٰی مایخرج منہ ولا یبعث بیدہٖ ولا یلتفت یمیناً ولاشمالاً ولا یستاک لان ذٰلِکَ کلہ لا یلیق بحالہٖ، ولا یطیل قعودہ، لانہ یورث الباسور، وان یسبل ثوبہ شیئا فشیئا، قبل انتصابہ۔
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (فصل فیما یجوز بہ الاستنجاء، ص: 55، ط: دار الکتب العلمیة)
ولا یبصق، ولا یتمخط، ولا یتنحنح، ولا یکثر الالتفات۔
الھندیۃ: (فصل فی الاستنجاء، 50/1)
ولا ینظر لعورتہ الا لحاجۃ ولاینظر الٰی مایخرج منہ ولا یبزق ولا یمتخط ولا یتنحنح ولا یکثر الالتفات ولا یعبث ببدنہ ولا یرفع بصرہ الی السّمآء۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی