سوال:
کیا زندگی کے اہم معاملات سے پہلے استخارہ کرنا واجب ہے؟
جواب: زندگی کے اہم معاملات سے پہلے استخارہ کرنا مستحب ہے، واجب نہیں ہے۔ حدیث میں ہے:
"وَعَنْ سَعْدٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " «مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ رِضَاهُ بِمَا قَضَى اللَّهُ لَهُ، وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ تَرْكُهُ اسْتِخَارَةَ اللَّهِ، وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ سُخْطُهُ بِمَا قَضَى اللَّهُ لَهُ» ".
رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ."(مشكاة المصابيح، ص: 453)
ترجمہ: ابن آدم کی سعادت میں سے ہے، اس کا راضی ہونا اس چیز کے ساتھ، جس کا اللہ تعالی نے اس کے لئے فیصلہ فرمایا، اور ابن آدم کی بدبختی میں سے ہے، اس کا الله تعالی سے استخارے کو ترک کردینا، اور ابن آدم کی بدبختی میں سے ہے، اس کا الله تعالی کے قضا وقدر کے فیصلے سے ناراض ہونا۔“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (ص: 453)
"وَعَنْ سَعْدٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " «مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ رِضَاهُ بِمَا قَضَى اللَّهُ لَهُ، وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ تَرْكُهُ اسْتِخَارَةَ اللَّهِ، وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ سُخْطُهُ بِمَا قَضَى اللَّهُ لَهُ» ". رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی