سوال:
پاکستان بننے کے وقت میرے والد صاحب انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے، اور یہاں 1965ء تک زندہ رہے، انتقال سے چند روز قبل والد صاحب نے بتایا کہ انڈیا میں ایک شخص کا والد صاحب پر قرضہ تھا، اور اب والد صاحب کے انتقال کو 15 سال گزر چکے ہیں، معلوم نہیں ہے کہ قرض خواہ زندہ ہے، یا ان کی وفات ہو چکی ہے، یہ بتادیں کہ والد صاحب کا قرضہ کس طرح ادا کیا جائے؟
جواب: اگر قرض خواہ کی وفات ہوچکی ہو، تو ان کے ورثاء کو ڈھونڈ کر قرضہ کی رقم ادا کر دی جائے، اور اگر ڈھونڈنے کے باوجود قرض خواہ کے ورثاء نہ مل سکیں، اور ملنے کی امید باقی نہ رہے، تو قرضہ کی رقم قرض خواہ کی طرف سے صدقہ کردی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (283/4، ط: دار الفکر)
(عَلَيْهِ دُيُونٌ وَمَظَالِمُ جَهِلَ أَرْبَابَهَا وَأَيِسَ) مَنْ عَلَيْهِ ذَلِكَ (مِنْ مَعْرِفَتِهِمْ فَعَلَيْهِ التَّصَدُّقُ بِقَدْرِهَا مِنْ مَالِهِ وَإِنْ اسْتَغْرَقَتْ جَمِيعَ مَالِهِ)۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی