سوال:
مفتی صاحب ! اگر تین رکعت والی نماز میں غلطی سے دوسری رکعت میں سلام پھیردیا، تو اب کیا دوبارہ نماز پڑھنی ہوگی؟
جواب: اگر کسی نے تین رکعت والی نماز میں بھول کر قعدہ اولیٰ یعنی دوسری رکعت میں ایک طرف یا دونوں طرف سلام پھیردیا،اور نماز کے منافی کوئی عمل نہ کیا ہو، یعنی کسی سے کوئی بات چیت نہیں کی اور اپنے سینے کو قبلہ رخ سے بھی نہیں پھیرا تھا تو یاد آنے پر فوراً کھڑے ہوکر نماز مکمل کرلے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے، اس صورت میں نماز درست ہو جائے گی، اور اگر نماز کے منافی کوئی عمل کر لیا تھا تو نماز دوبارہ دہرانی ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشية الطحطاوي علی مراقی الفلاح: (ص: 473، ط: دار الکتب العلمیة)
"مصل رباعية" فريضة "أو ثلاثية" ولو وتراً "أنه أتمها فسلم ثم علم" قبل إتيانه بمناف "أنه صلى ركعتين" أو علم أنه ترك سجدةً صلبيةً أو تلاويةً "أتمها" بفعل ما تركه "وسجد للسهو" لبقاء حرمة الصلاة.
حاصل المسألة أنه إذا سلم ساهياً على الركعتين مثلاً وهو في مكانه ولم يصرف وجهه عن القبلة ولم يأت بمناف عاد إلى الصلاة من غير تحريمة وبنى على ما مضى وأتم ما عليه".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی