سوال:
مفتی صاحب ! ایک شخص کی دو بیویوں میں سے ایک بیوی کی بیٹی کی شادی زید کے ساتھ ہوگئ، اب اس شخص کا (جس کی دو بیویاں تھیں) انتقال ہو چکا ہے، تو کیا زید اس شخص کی دوسری بیوی (سوتیلی ساس) سے نکاح کر سکتا ہے؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں زید کے لیے اپنے سسر کی دوسری بیوی (یعنی سوتیلی ساس) سے شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ اس کے خاوند کی بیٹی بھی اس کے نکاح میں موجود ہے، اس لیے کہ ان دونوں کے درمیان حرمت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 24)
واحل لکم ما وراء ذلکم....الخ
الهندية: (277/1، ط: دار الفکر)
"ويجوز بين امرأة وبنت زوجها فإن المرأة لو فرضت ذكرًا حلت له تلك البنت بخلاف العكس".
البحر الرائق: (کتاب النکاح، 173/3، ط: زکریا)
وقد جمع عبد اللہ بن جعفر بین زوجة علي وبنتہ ولم ینکر علیہ أحد.
فتاویٰ عباد الرحمن: (397/4، ط: دار الافتاء و التحقیق)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی