سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہو، تو اس کو اپنی قربانی کرنا لازم ہے، تو کیا اپنی بالغ اولاد کی طرف سے قربانی کرنا بھی لازم ہوگا یا نہیں؟
جواب: قربانی صرف اپنی طرف سے کرنا واجب ہے، اپنی بالغ اولاد کی طرف سے کرنا واجب نہیں ہے، اگر بالغ اولاد صاحبِ نصاب ہے، تو وہ خود اپنی طرف سے قربانی کرے، یا باپ کو اپنی طرف سے قربانی کرنے کی اجازت دیدے، تو باپ بالغ اولاد کی اجازت سے ان کی طرف سے قربانی کر سکتا ہے، ورنہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (293/5، ط: دار الفکر)
ولیس علی الرجل أن یضحي عن أولادہ الکبار إلا وامرأتہٖ بإذنہ۔
بدائع الصنائع: (فصل اما کیفیۃ الوجوب، 67/5، ط: سعید)
ولو ضحی بدنۃ عنہ نفسہ وعن اولادہ فان کانوا صغارا اجزأہ واجزأھم وان کانوا کبارا فان فعل ذلک بامرھم فکذلک وان کان بغیر امرھم لم یجز علی قولھم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی