سوال:
مفتی صاحب! کیا اگر کسی جانور کے تھن نہ ہوں یا کٹے ہوئے ہوں تو اس جانور کی قربانی کرنا درست ہے؟
جواب: اگر چھوٹے جانور (بکری، دنبی اور بھیڑ) کا ایک تھن نہ ہو یا تھن کٹا ہوا ہویا اس طرح زخمی ہو کہ بچے کو دودھ پلانا ممکن نہ ہو تو ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہوگی، البتہ بڑے جانور (گائے، بھینس اور اونٹنی) کے صرف ایک تھن میں مذکورہ عیوب میں سے کوئی عیب ہو اور باقی تھن صحیح ہوں تو اس کی قربانی درست ہے لیکن اگر دو تھن خشک ہوگئے ہوں یا کٹے ہوئے ہوں یا اس طرح زخمی ہوں کہ بچے کو دودھ پلانا ممکن نہ ہو تو اس کی قربانی درست نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
ردّ المحتار:(کتاب الأضحیة،325/6،ط: سعید)
ﻭﻓﻲ اﻟﺘﺘﺎﺭﺧﺎﻧﻴﺔ ﻭاﻟﺸﻄﻮﺭ ﻻ ﺗﺠﺰﺉ، ﻭﻫﻲ ﻣﻦ اﻟﺸﺎﺓ ﻣﺎ ﻗﻄﻊ اﻟﻠﺒﻦ ﻋﻦ ﺇﺣﺪﻯ ﺿﺮﻋﻴﻬﺎ، ﻭﻣﻦ اﻹﺑﻞ ﻭاﻟﺒﻘﺮ ﻣﺎ ﻗﻄﻊ ﻣﻦ ﺿﺮﻋﻴﻬﺎ ﻷﻥ ﻟﻜﻞ ﻭاﺣﺪ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﺃﺭﺑﻊ ﺃﺿﺮﻉ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی