سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی شخص دوسرے ملک میں رہتا ہو اور وہاں سے وہ پاکستان اپنے رشتے داروں کو قربانی کے پیسے بھیج کر پاکستان میں اپنی قربانی کرے تو کیا اس طرح قربانی کرنا درست ہے؟
جواب: جس شخص پر قربانی واجب ہے، اگر وہ اپنی قربانی کرنے کے لیے کسی کو دوسرے ملک میں وکیل بنائے تو ایسا کرنا جائز ہے، لیکن اس صورت میں قربانی کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جس دن قربانی کی جائے، وہ دن دونوں ممالک میں قربانی کا مشترکہ دن ہو، ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (318/6، ط: دارالفکر)
والمعتبر مكان الأضحية لا مكان من عليه
بدائع الصنائع: (198/4)
وأما وقت الوجوب فأیام النحر فلا تجب قبل دخول الوقت؟ لأن الواجبات المؤقتۃ لا تجب قبل أوقاتہا کالصلاۃ والصوم ونحوہما، وأیام النحر ثلاثۃ: یوم الأضحی وہو الیوم العاشر من ذی الحجۃ والحادی عشر والثانی عشر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی