عنوان: بیرون ملک میں مقیم شخص کی طرف سے قربانی کرنا(4886-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کوئی شخص دوسرے ملک میں رہتا ہو اور وہاں سے وہ پاکستان اپنے رشتے داروں کو قربانی کے پیسے بھیج کر پاکستان میں اپنی قربانی کرے تو کیا اس طرح قربانی کرنا درست ہے؟

جواب: جس شخص پر قربانی واجب ہے، اگر وہ اپنی قربانی کرنے کے لیے کسی کو دوسرے ملک میں وکیل بنائے تو ایسا کرنا جائز ہے، لیکن اس صورت میں قربانی کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جس دن قربانی کی جائے، وہ دن دونوں ممالک میں قربانی کا مشترکہ دن ہو، ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (318/6، ط: دارالفکر)
والمعتبر مكان الأضحية لا مكان من عليه

بدائع الصنائع: (198/4)
وأما وقت الوجوب فأیام النحر فلا تجب قبل دخول الوقت؟ لأن الواجبات المؤقتۃ لا تجب قبل أوقاتہا کالصلاۃ والصوم ونحوہما، وأیام النحر ثلاثۃ: یوم الأضحی وہو الیوم العاشر من ذی الحجۃ والحادی عشر والثانی عشر۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2909 Jul 23, 2020
doosray mulk mai muqeem shaks ki taraf se qurbani karna, Sacrifice for / on behalf of a person resident in another country

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.