resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: قربانی واجب ہونے کے باوجود نقد رقم موجود نہ ہو تو قربانی کا حکم(24901-No)

سوال: السلام علیکم! اس سال میں قربانی کرنے سے قاصر ہوں کیونکہ میرا بینک اکاؤنٹ کچھ مسائل کی وجہ سے منجمد ہے۔ اگرچہ میرے اکاؤنٹ میں رقم ہے لیکن وہ رقم نکالنے سے قاصر ہوں۔ برائے مہربانی مجھے بتائیں کہ میں قربانی کرنے کا اہل ہوں یا نہیں؟ میرے اکاؤنٹ میں کافی رقم ہے لیکن اس وقت وہ رقم حاصل کرنے سے قاصر ہے۔ براہِ کرم میری رہنمائی فرمائیں، ایک بار جب مجھے اپنے اکاؤنٹ تک رسائی مل جائے گی تو کیا میں قربانی کی یہ رقم کسی ضرورت مند کو بطور عطیہ یا صدقہ دینے کا پابند ہوں گا؟

جواب: واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں قربانی ایک اہم فریضہ ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص قربانی کے نصاب کا مالک ہو تو صرف نقدی کی عدم موجودگی شرعاً عذر نہیں بن سکتی۔ ایسی صورت میں اس پر لازم ہے کہ اپنی ملکیت میں موجود سامان فروخت کرکے یا قرض لے کر قربانی کا انتظام کرے۔
لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کے پاس نقد رقم موجود نہیں تو آپ پر لازم ہے کہ اپنی ملکیت میں موجود سامان کو فروخت کرکے یا قرض لےکر قربانی ادا کریں اور بعد میں جب نقدی میسر ہو تو قرض کی ادائیگی کردیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المحیط البرھانی: (86/6، ط: دار الکتب العلمیة)
وشرط وجوبها اليسار عند أصحابنا رحمهم الله، والموسر في ظاهر الرواية من له مائتا درهم، أو عشرون ديناراً، أو شيء يبلغ ذلك سوى مسكنه ومتاع مسكنه ومتاعه ومركوبه وخادمه في حاجته التي لا يستغني عنها، فأما ما عدا ذلك من متاعه أو رقيقه أو ... أو متاع..... أو لغيرها فإنها.... في داره. وفي «الأجناس» إن جاء يوم الأضحى وله مائتا درهم أو أكثر ولا مال غيره فهلك ذلك لم تجب عليه الأضحية، وكذلك لو نقص عن المائتين، ولو جاء يوم الأضحى ولا مال له ثم استفاد مائتي درهم فعليه الأضحية

الفتاویٰ الھندیة: (292/8، ط: دار الفکر)
(وأما) (شرائط الوجوب) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa