سوال:
سوال یہ ہے کہ ایک خاتون طلاق یافتہ ہے، اور طلاق کو پانچ سال ہوچکے ہیں، اور اس کی ایک بیٹی بھی ہے، اور ایک شخص اس خاتون کے ساتھ بغیر نکاح کے دو سالوں سے میاں بیوی کی طرح رہ رہا ہے اور دونوں کے ناجائز تعلقات ہیں، اور ان دونوں کا سارا خرچہ اکیلا یہ شخص اٹھاتا ہے، اور اب وہ شخص اس طلاق یافتہ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہے، تو کیا یہ شخص اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں نکاح کے بغیر مذکورہ شخص اور طلاق یافتہ عورت کا ایک ساتھ میاں بیوی کی طرح رہنا اور ناجائز تعلقات قائم کرنا کبیرہ گناہ ہے، اس پر دونوں کو توبہ و استغفار کرنا لازم ہے، پس مذکورہ شخص کا طلاق یافتہ عورت کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھنے کی وجہ سے اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (274/1، ط: دار الفکر)
فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی