سوال:
مفتی صاحب! تقریبا چھ ماہ پہلے میرے اور شوہر کے درمیان کسی بات کو لے کر جھگڑا ہوا تھا، جس کی وجہ سے ہم دونوں ایک دوسرے سے چھ ماہ تک ناراض رہے، اور بات چیت نہیں کی، اور میرے شوہر نے اس دوران مجھے کوئی خرچہ بھی نہیں دیا، سوال یہ ہے کہ کیا چھ ماہ تک ناراض رہنے اور بات چیت نہ کرنے کی وجہ سے نکاح ٹوٹ چکا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ میاں بیوی کے درمیان لمبے عرصہ تک ناراضگی اور بات چیت بند کرنے سے نکاح نہیں ٹوٹتا ہے، لہذا صورت مسؤلہ میں اگر شوہر نے آپ کو طلاق نہیں دی ہے، تو آپ دونوں کا نکاح برقرار ہے، لیکن اس قطع تعلقی کی وجہ سے آپ دونوں گناہگار ہوئے ہیں، لہذا اس پر دونوں کو توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے، اور شوہر پر لازم ہے کہ وہ آپ کا نان و نفقہ ادا کرے، اور آپ آئندہ شوہر کو ناراض ہونے کا موقع فراہم نہ کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (456/2، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها.
الھدایۃ: (287/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: " النفقة واجبة للزوجة على زوجها مسلمة كانت أو كافرة إذا سلمت نفسها إلى منزله فعليه نفقتها وكسوتها وسكناها " والأصل في ذلك قوله تعالى: {لينفق ذو سعة من سعته} [الطلاق: من الآية٧]
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی