سوال:
مفتی صاحب! میرے دوست نے مجھ سے گاڑی مانگی، میں نے اس پر غصہ کیا، جس پر وہ رونے لگا اور اس نے کہا کہ اگر میں تمہاری گاڑی میں بیٹھا، تو مجھے طلاق ہے۔
کیا اب میرا دوست میری گاڑی میں بیٹھ جائے، تو اس کی بیوی پر طلاق واقع ہو جائے گی یا کوئی فدیہ لازم ہوگا؟
جواب: صورت مسئولہ میں "مجھے طلاق ہے" کے الفاظ کہنے سے اگر آپ کے علاقہ کے عرف میں اپنی بیوی کو طلاق دینا مراد ہوتی ہے، تو آپ کے دوست کا آپ کی گاڑی میں بیٹھنے سے، اس کی بیوی کو ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی٬ جس کا حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران رجوع کیا جا سکتا ہے٬ اگر دوران عدت رجوع نہیں کیا گیا، تو یہ نکاح ختم ہوجائے گا٬ البتہ باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (248/3، ط: سعید)
انہ لا یلزم الا ضافۃ صریحۃ بل تکفی القرینۃ والعادۃ وعبارتہ کذا ویو یدہ ما فی البحر لو قال امرأۃ طالق او قال طلقت امرأۃ ثلاثا وقال لم اعن امرأتی یصدق اھ ویفھم منہ انہ لو لم یقل ذلک تطلق امرأتہ لان العادۃ ان من لہ امرأۃ انما یحلف بطلا قھا لا بطلاق غیرھا الخ
نظام الفتاویٰ: (153/2)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی