سوال:
مفتی صاحب، ایک بوڑھی خاتون ابھی عدت میں ہیں، گھر میں اور کوئی نہیں ہے، ان کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے اور ان کے بھائی کا گھر بالکل ان کے گھر کے سامنے ہے۔
سوال ان کا یہ ہے کہ کیا وہ عدت کے باقی ایام اپنے بھائی کے گھر گزار سکتی ہیں، ان کے بھائی کے گھر کوئی بھی نامحرم نہیں ہے؟
جواب: صورت مسؤلہ میں مذکورہ خاتون کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ اپنی عدت اسی گھر میں مکمل کریں، لیکن واقعتاً اگر کوئی تیمارداری اور دیکھ بھال کرنے والا نہ ہو، اور دوران عدت کسی خادمہ وغیرہ کا بندوبست بھی نہ ہوسکتا ہو، جو ان کی دیکھ بھال کرسکے، تو بامرِ مجبوری یہ خاتون اپنے بھائی کے گھر منتقل ہو کر اپنی عدت گزار سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (536/3، ط: دار الفکر)
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق و موت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".
"(قوله: ونحو ذلك) منه ما في الظهيرية: لو خافت بالليل من أمر الميت والموت ولا أحد معها لها التحول و الخوف شديد و إلا فلا".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی