سوال:
مفتی صاحب! ایک شخص کی میراث تقسیم کرنی ہے، ورثاء میں بیوہ، 5 بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
براہ کرم شریعت کی روشنی میں سب کے حصے متعین فرمادیں۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو اٹھاسی (88) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو گیارہ (11)، پانچ بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور لڑکی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں
بیوہ کو %12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو %15.90 فیصد
بیٹی کو %7.95 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین....الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
ولھن الربع مما ترکتم إن لم یکن لکم ولد، فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی