عنوان:
حق مہر کی مقدار(508-No)
سوال:
شرعی طورپر مہر کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ مقدار کیا ہے؟ نیز مہرفاطمی کی مقدار بھی بتائیے۔ مزید یہ بھی بتائیں کہ شرعی طور پر کتنا مہر رکھنا پسندیدہ ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مہر سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ فرمودات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مہر کی مقدار اتنی کم بھی نہ ہونی چاہیے کہ بالکل غیرمحسوس ہو اور بہت زیادہ مقدار میں بھی مہر مقرر کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہیں، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مہر میں غلو نہ کرو، اگر مہر کا زیادہ رکھنا دنیا میں عزت اور اللہ کے نزدیک تقویٰ کی بات ہوتی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ مستحق تھے، اسی وجہ سے احناف کے نزدیک مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم (تقریباً دو تولے ساڑھے سات ماشے چاندی) ہے۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہر دس درھم سے کم نہیں ہونا چاہیے۔ اور زیادہ مہر کی کوئی مقدار مقرر نہیں۔ حسب حیثیت جتنا مهر رکھنا چاہیں رکھ سکتے ہیں، اس پر فقہاء کا اجماع ہے، تاہم مہر میں اعتدال اور میانہ روی بہتر ہے۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بقیہ تمام ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن اور بناتِ طاہرات رضی اللہ عنہن کا مہر پانچ سو درھم (ایک سو اکتیس (۱۳۱) تولے تین ماشے چاندی) تھا، اسی کو مہر فاطمی بھی کہا جاتا ہے اور اتنا ہی مہر رکھنا مستحب و پسندیدہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (276/2، ط : دار الکتب العلمیة)
وأما بيان أدنى المقدار الذي يصلح مهرا فأدناه عشرة دراهم أو ما قيمته عشرة دراهم، وهذا عندنا.
(ولنا) قوله تعالى: {وأحل لكم ما وراء ذلكم أن تبتغوا بأموالكم} [النساء: 24] شرط سبحانه وتعالى أن يكون المهر مالا.
والحبة والدانق ونحوهما لا يعدان مالا فلا يصلح مهرا، وروي عن جابر - رضي الله عنه - عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «لا مهر دون عشرة دراهم» ، وعن عمر وعلي وعبد الله بن عمر - رضي الله عنهم - أنهم قالوا: لا يكون المهر أقل من عشرة دراهم، والظاهر أنهم لأنه باب لا يوصل إليه بالاجتهاد والقياس؛ ولأنه لما وقع الاختلاف في المقدار يجب الأخذ بالمتيقن وهو العشرة.
فتاوی محمودیہ: (271/17، ط : دار الاشاعت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Shari Taur Peh Mehr ki kam say kam aur ziadah say ziadah miqdar aur Mehr e Fatmi, Fatimi, Miqdaar, Sharai, pay, Mehr-e-Fatimi, Kam az kam mehr, ziadah say ziadah mehr, hudood of mehr, mehr kitna ho,
In Sharia what is minimum and maximum limit for Mehr , What is Mehr e Fatimi, limit of mehr, mahr, amount of mehr, mahr, minimum amount of dowry, Sharai haq mehr