عنوان: "تمہیں میری قسم" یا "دودھ نہیں بخشوں گی" کہنے کا حکم(520-No)

سوال: مفتی صاحب! میرا ایک دوست ہے، جو بہت پریشان ہے، اس نے مجھے بتایا ہے کہ اس کی والدہ اسے کہتی رہتی ہیں کہ "اگر تو نے فلاں کام نہیں کیا، میں تجھے اپنا دودھ نہیں بخشوں گی"، یا "تجھے میری قسم ہے تو فلاں کام کر لے"، اس قسم کی وجہ سے میرا دوست والدہ کی بات ماننے پر مجبور ہوجاتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا یہ قسم دینا ٹھیک ہے، اور کیا اس کے خلاف کرنے سے کفارہ آئے گا؟

جواب: "میں تمہیں اپنا دودھ نہیں بخشوں گی" یا "تمہیں میری قسم" جیسے الفاظ کہنے سے قسم معتبر نہیں ہوتی ہے، اور اگر ان قسموں کو توڑ دیا جائے، تو کفارہ بھی واجب نہیں ہوگا، البتہ اگر والدہ نے جائز بات کہی ہو، تو اس بات کا ماننا ضروری ہے، نہ ماننے کی صورت میں آپ کا دوست گناہگار ہوگا۔
واضح رہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (222/3، ط: المکتبۃ العصریۃ)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، وَلَا بِأُمَّهَاتِكُمْ، وَلَا بِالْأَنْدَادِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا بِاللَّهِ، وَلَا تَحْلِفُوا بِاللَّهِ إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ»۔

الھندیۃ: (53/2، ط: دار الفکر)
مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ حَالِفًا كَالنَّبِيِّ - عَلَيْهِ السَّلَامُ -، وَالْكَعْبَةِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1308 Jan 09, 2019
tumhy meri qasam ya "doodh nahi bakhshoon ge" kehny ka hukum, order of saying tumhy meri qasam ya "doodh nahi bakhshoon ge"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Ruling of Oath & Vows

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.