سوال:
مفتی صاحب ! میں نے بیوی سے غصے میں کہا کہ رب کی قسم میں اس گھر میں کھانا نہیں کھاؤں گا، اب اگر میں قسم توڑتا ہوں تو کیا کفارہ دینا پڑے گا؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے گھر میں کھانا کھا لیا تو آپ کی قسم ٹوٹ جائے گی، اور آپ پر قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔
قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ آپ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلادیں یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دیدیں٬ یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑا دیدیا جائے، اور اگر اس کی طاقت نہ ہو، تو تین دن مسلسل روزے رکھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الایة: 89)
لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا عَقَّدۡتُّمُ الۡاَیۡمَانَ ۚ فَکَفَّارَتُہٗۤ اِطۡعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیۡنَ مِنۡ اَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُوۡنَ اَہۡلِیۡکُمۡ اَوۡ کِسۡوَتُہُمۡ اَوۡ تَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ ؕ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیۡمَانِکُمۡ اِذَا حَلَفۡتُمۡ ؕ وَ احۡفَظُوۡۤا اَیۡمَانَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَo
الھندیة: (52/2، ط: دار الفکر)
وَمُنْعَقِدَةٌ، وَهُوَ أَنْ يَحْلِفَ عَلَى أَمْرٍ فِي الْمُسْتَقْبَلِ أَنْ يَفْعَلَهُ، أَوْ لَا يَفْعَلَهُ، وَحُكْمُهَا لُزُومُ الْكَفَّارَةِ عِنْدَ الْحِنْثِ كَذَا فِي الْكَافِي.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی