عنوان: میت کے جسم کا کچھ حصہ ملے، تو جنازے وغیرہ کا حکم (5271-No)

سوال: مفتی صاحب، اگر کسی شخص کی ایکسیڈنٹ میں موت واقع ہوجائے، اور اس کا جسم کچل جائے، جس کی وجہ سے جسم کا کچھ حصہ ملا ہو، تو اس کی نماز جنازہ پڑھائی جائے گی یا نہیں؟ اور اس کے غسل وغیرہ کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب: صورت مسئولہ میں میت کے جسم کا اگر آدھا حصہ سر سمیت ملا ہو، تو وہ مکمل جسم کے حکم میں ہوگا، اس کی مکمل شرعی طریقے کے مطابق غسل اور کفن دیکر باقاعدہ نماز جنازہ پڑھائی جائے گی، پھر اس کو دفن کیا جائے گا، لیکن اگر میت کے جسم کا آدھا حصہ بغیر سر کے ملا ہو، یا آدھے سے کم حصہ ملا ہو، تو چونکہ وہ پورے جسم کے حکم میں نہیں ہے، اس لیے اس صورت میں اس کو کسی پاک صاف کپڑے میں لپیٹ کر بغیر نماز جنازہ پڑھائے دفن کردیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (302/1)
وعلى هذا يخرج ما إذا وجد طرف من أطراف الإنسان كيد أو رجل أنه لا يغسل؛ لأن الشرع ورد بغسل الميت، والميت اسم لكله ولو وجد الأكثر منه غسل؛ لأن للأكثر حكم الكل، وإن وجد الأقل منه، أو النصف لم يغسل كذا ذكر القدوري في شرحه مختصر الكرخي؛ لأن هذا القدر ليس بميت حقيقة وحكما، ولأن الغسل للصلاة وما لم يزد على النصف لا يصلى عليه، فلا يغسل أيضا، وذكر القاضي في شرحه مختصر الطحاوي أنه إذا وجد النصف ومعه الرأس يغسل، وإن لم يكن معه الرأس لا يغسل فكأنه جعله مع الرأس في حكم الأكثر؛ لكونه معظم البدن.

البحر الرائق: (کتاب الجنائز، 174/2، ط: سعید)
ولو وجد الأكثر من الميت أو النصف مع الرأس غسل وصلي عليه وإلا فلا۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1821 Sep 26, 2020
mayyat kay jisam ka kuch hissa milay to janaza waghaira ka hukum, If some part of the body of the deceased is found, then the ruling / order of funeral etc

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.