سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میت کی قبر بنانے کے لئے جو اخراجات ہوتے ہیں، وہ اخراجات کس کے ذمہ لازم ہیں؟ میت کے اپنے مال میں سے اس کے اخراجات نکالے جائیں گے یا ورثاء اپنے مال سے کریں گے؟
جواب: واضح رہے کہ قبر کے تمام اخراجات میت کے ترکے میں سے ادا کئے جائیں گے، البتہ اگر کوئی وارث اپنی خوشی سے یہ اخراجات اپنے مال سے کر لے، تو یہ بھی جائز ہے۔
بیوی کے انتقال کی صورت میں شوہر کے ذمہ اس کے تجھیز و تکفین کے اخراجات ہیں، لہذا بیوی کی قبر کے اخراجات شوہر پر لازم ہونگے، اگر شوہر موجود نہ ہو، یا یہ اخراجات اٹھانے سے انکار کر دے، تو اس صورت میں بیوی کے مال سے ہی اس کے تمام اخراجات پورے کیے جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیة الطحطاوی: (باب أحکام الجنائز، ص: 573)
(وعلی الرجل تجھیز امراتہ) تکفینھا ودفنھا۔۔۔۔ ولو کان الزوج معسرا وھی موسرۃ فی الاصح وعلیہ الفتوی، ومن مات ولا مال له فکفنہ من تلزمہ من اقاربہ۔
قولہ ودفنھا) ای مونتہ ان لم یتبرع بہ۔ (ولامال لہ) قید بہ لانہ لو کان کہ مال فانہ یجب فیہ ویقدم علی الدین۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی