سوال:
مفتی صاحب! جنازہ لے جاتے وقت لوگوں کو جنازے کے آگے چلنا چاہیے یا پیچھے چلنا چاہیے؟ شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: میت کو قبرستان لے جاتے وقت لوگوں کو جنازے کے پیچھے چلنا چاہیے۔
حدیث شریف میں آتا ہے:
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جنازہ کے پیچھے چلنے کا حکم دیا ہے۔
مزید اس میں عبرت کے ساتھ ساتھ میت کی تعظیم بھی ہے، اور اگر کچھ لوگ جنازے کو کندھا دینے کے لیے میت کے آگے چلیں، تو یہ بھی جائز ہے، لیکن تمام لوگوں کا میت کے آگے چلنا، اور جنازے کو پیچھے چھوڑ دینا مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (کتاب الجنائز)
عن البراء بن عازب رضي الله عنه قال امرنا النبي صلى الله عليه وسلم بسبع ونهانا عن سبع امرنا باتباع الجنائز........ الحدیث
رد المحتار: (قبیل مطلب فی دفن المیت، 836/1)
(وندب المشی خلفھا) لانھا متبوعہ .... ولو مشی امامھا جاز و فیہ فضیلۃ ایضا ولکن ان تباعد عنھا او تقدم الکل او رکب امامھا کرہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی