عنوان: کیا مرنے والے کی برائی بیان کرنا منع ہے؟ (5394-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت ! میں نے سنا ہے کہ جو شخص انتقال کر جائے، تو اس کے مرنے کے بعد اس کی کسی برائی کا ذکر نہیں کرنا چاہیے، اس سے مردے کو تکلیف پہنچتی ہے، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب: جی ہاں! مرنے والے کی برائی کا تذکرہ نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ جب کوئی شخص کسی مُردے کی برائی بیان کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرشتے وہ برائی اس مردے کو سناتے ہیں، جس سے اس مُردے کو تکلیف ہوتی ہے، اسی وجہ سے احادیث مبارکہ میں مرنے والوں کی برائی بیان کرنے کی ممانعت آئی ہے، لہذا انسان کو چاہیے کہ وہ مرنے والوں کی اچھائیاں بیان کرے، اور برائیوں سے صرفِ نظر کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (باب النھی عن الإیذاء، رقم الحدیث: 1393)
وعن عائِشةَ رَضِيَ اللَّه عنها قالتْ: قالَ رسُولُ اللَّهِ ﷺ: لا تَسُبُّوا الأمواتَ، فَإنَّهُمْ قَدْ أفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّموا۔

شرح الصدور بشرح حال الموتی و القبور: (ص: 364)
اخرج الدیلمی، عن عائشہ رضی اللہ عنھا ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: ان المیت یوذیہ فی قبرہ ما یوذیہ فی بیته۔
قال القرطبی: هل يجوز ان يكون الميت، يبلغہ من افعال الاحياء واقوالهم ما يؤذيہ بلطيفۃ يحدثها الله تعالى لهم من ملك مبلغ او علامۃ او دليل او ما شاء الله فذلك زجر عن سوء القول في الاموات وقال یجوز ان یکون المراد بہ: اذی الملک لہ، من التغلیظ والتقریع تمحصا لما کان یاتیہ من المعاصی۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2987 Oct 09, 2020
kia marnay walay ki burai bayaan karna mana hai?, Is it forbidden to describe the evil of the deceased?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.