عنوان: بیوی کی موجودگی میں اس کی باپ شریک بھتیجی سے نکاح(5397-No)

سوال: السلام علیکم، میرے سسر نے دو شادیاں کی ہیں، میری بیوی سسر کی دوسری بیگم سے ہے، میرے سسر کی پہلی بیوی کے لڑکے اسد کی شادی میرے سسر کی دوسری بیگم کی چھوٹی بہن سے ھوئی ہے، اسد کی بیٹی نجمہ میری بیوی کی خالہ زاد بہن بھی ہے اور باپ شریک بھتیجی بھی ہے۔
کیا میں پہلی بیوی کی موجودگی میں نجمہ سے دوسری شادی کر سکتا ہوں؟

جواب: صورت مسئولہ میں آپ کے لئے اپنی بیوی کی موجودگی میں اس کی باپ شریک بھتیجی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ شریعت کا قاعدہ یہ ہے کہ دو ایسی عورتیں کہ اگر ان میں سے ایک کو مرد تصور کیا جائے، تو ان دونوں کا آپس میں نکاح کرنا جائز نہ ہو، ایسی دو عورتوں کو بیک وقت ایک شخص کے نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 24)
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَاَخَوَاتُكُمْ وَ عَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الاَخِ وَبَنَاتُ الاُخْتِ وَاُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِيْ اَرْضَعْنَكُمْ....الخ

الدر المختار: (فصل فی المحرمات، 391/3)
وحرم الجمع بین امراتین ایتہما فرضت ذکراً لم تحل للاخریٰ ابدا لحدیث مسلم لا تنکح المراۃ علی عمتہا
ولا علی خالتہا ولا ابنۃ اخیہا ولا علی ابنۃ اختہا

مجمع الانھر: (476/1، ط: مکتبة فقیه الأمة، دیوبند)
ویحرم أختہ لأب وأم .… وبنتہا لقولہ تعالیٰ : { بَنَاتُ الْاُخْتِ } وابنۃ أخیہ لأب وأم أو لأحدہما لقولہ تعالیٰ : { وَبَنَاتُ الْاَخِ } وإن سفلنا لعموم المجاز أو دلالۃ النص أو الإجماع ۔

الھندیة: (الباب الثالث فی المحرمات، 277/1)
والأصل أن كل امرأتين لو صورنا إحداهما من أي جانب ذكرا لم يجز النكاح بينهما برضاع أو نسب لم يجز الجمع بينهما هكذا في المحيط

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 799 Oct 09, 2020
biwi ki moujodgi mai uski baap sharek bhateegi say nikkah , In the presence of wife Marriage with her father's co-niece

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.