سوال:
مفتی صاحب ! اگر ہم نے کسی سے قرضہ لیا ہو، اور اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے انتقال کے بعد اس رقم کو اس کی طرف سے خیرات کردیں یا ان کے وارثوں کو دیں؟
جواب: جو رقم آپ نے میت سے ان کی زندگی میں قرض کے طور پر لی تھی، اس کی ادائیگی آپ پر واجب ہے۔
قرض خواہ کے مرنے کے بعد، اب وہ رقم چونکہ ترکہ میں شامل ہوکر ورثاء کا حق ہے، لہذا آپ وہ رقم میت کی طرف سے صدقہ نہیں کرسکتے، بلکہ وہ رقم میت کے ورثاء کو واپس کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطني: (رقم الحدیث: 2885، ط: مؤسسة الرسالة)
عن أنس بن مالك , أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفسه.
بدائع الصنائع: (396/7، ط: دار الکتب العلمیة)
وأما حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال، وهذا جواب ظاهر الرواية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی