عنوان: شادی اور دیگر گھریلو تقریبات کے موقع سسرال کی طرف سے لڑکی کو ملنے والے تحائف کس کی ملکیت ہیں؟(5442-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! سسرال کی طرف سے شادی، سلامی، بچہ کی ولادت پر اور اسی طرح چھوٹی چھوٹی تقریبات میں لڑکی کو جو سونا دیا جاتا ہے، اسی طرح شوہر کی طرف سے شادی کی سالگرہ پر جو سونا دیا جاتا ہے، تو کیا اس میں بیوی کا کوئی حق نہیں ہوتا؟ شوہر کا کہنا ہے کہ حق مہر جو نکاح نامہ میں درج ہے، صرف اس میں بیوی کا حق ہے، ان سب چیزوں پر نہیں، حالانکہ دیتے وقت ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی تھی کہ یہ میرا نہیں ہے، تحفہ تو دینے کے بعد اسی کا ہوجاتا ہے، جسے دیا گیا ہے۔
اصل میں ہمیں نیا گھر لینا تھا، پیسوں کی کمی کی وجہ سے میرے شوہر نے سونا بیچ کر پیسے لگانے کا کہہ دیا ہے، جبکہ ہم جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں۔
براہ کرم رہنمائی فرمادیں کہ بیوی کا کن چیزوں پر حق ہے، اور کن چیزوں پر نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ لڑکی کو شادی اور دیگر گھریلو تقریبات کے موقع پر حق مہر کے علاوہ شوہر اور اس کے والدین کی طرف سے جو تحائف اور زیورات دیے جاتے ہیں، اس کی تین صورتیں ہیں:
1- وہ تحائف اور زیورات دلہن کو اس بات کی صراحت کے ساتھ دیے ہوں کہ یہ اسی کی ملکیت ہیں، تو ایسی صورت میں تحائف اور سونا وغیرہ لڑکی کی ملکیت ہوگا، ایسے تحائف اور زیورات میں سسرال والوں کا واپسی کا مطالبہ جائز نہیں ہے۔
2- وہ تحائف اور زیورات لڑکی کو دیتے وقت اس بات کی صراحت کی گئی ہو کہ یہ زیورات اور تحائف بطور عاریت کے ہیں، یعنی صرف استعمال کے لیے ہیں، اس میں لڑکی کی ملکیت نہیں ہے، ایسی صورت میں سسرال والے ان زیورات کو واپس لے سکتے ہیں۔
3- تحائف اور زیورات دیتے وقت کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہو، تو ایسی صورت میں لڑکے کی برادری اور خاندان کے عرف کا اعتبار کیا جائے گا، اگر اس لڑکے کی برادری میں دلہن کو سسرال کی طرف سے زیورات وغیرہ بطور ملکیت دیے جاتے ہیں، تو اسی پر عمل کیا جائے گا اور وہ زیورات وغیرہ لڑکی کی ملکیت ہوں گے۔
اور اگر لڑکے کی برادری اور خاندان میں دلہن کو زیورات وغیرہ بطور عاریت (صرف استعمال کے لیے) دیے جاتے ہیں، تو اسی پر عمل کیا جائے گا، یعنی سسرال والے اگر چاہیں تو لڑکی سے زیورات واپس لے سکتے ہیں۔
لیکن اگر لڑکے کی برادری کا کوئی عرف نہیں ہے اور زیورات دیتے وقت کوئی وضاحت بھی نہیں کی گئی ہو، تو ایسی صورت میں وہ زیورات اس لڑکی کی ملکیت ہوں گے، سسرال والے اس سے واپسی کا مطالبہ نہیں کر سکتے ہیں۔
مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق آپ کی جو صورت بنتی ہو، اس پر عمل کر لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 2589)
عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:ليس لنا مثل السوء، الذي يعود في هبته كالكلب يرجع في قيئه۔

رد المحتار: (153/3، ط: دار الفکر)
ومن ذلك ما يبعثه إليه قبل الزفاف في الأعياد والمواسم من نحو ثياب وحلي وكذا ما يعطيها من ذلك أو من دراهم أو دنانير صبيحة ليلة العرس ويسمى في العرف صبحة فإن كل ذلك تعورف في زماننا كونه هدية لا من المهر ولا سيما المسمى صبحة فإن الزوجة تعوضه عنها ثيابا ونحوها صبيحة العرس أيضا۔

و فيه أيضا: (696/5، ط: دار الفکر)
(قوله: وكذا زفاف البنت) أي على هذا التفضيل بأن كان من أقرباء الزوج أو المرأة أو قال المهدي.
أهديت للزوج أو المرأة كما في التتارخانية.
وفي الفتاوى الخيرية سئل فيما يرسله الشخص إلى غيره في الأعراس ونحوها هل يكون حكمه حكم القرض فيلزمه الوفاء به أم لا؟ أجاب: إن كان العرف بأنهم يدفعونه على وجه البدل يلزم الوفاء به مثليا فبمثله، وإن قيميا فبقيمته وإن كان العرف خلاف ذلك بأن كانوا يدفعونه على وجه الهبة، ولا ينظرون في ذلك إلى إعطاء البدل فحكمه حكم الهبة في سائر أحكامه فلا رجوع فيه بعد الهلاك أو الاستهلاك، والأصل فيه أن المعروف عرفا كالمشروط شرطا اه.

الھندیة: (327/1، ط: دار الفکر)
وإذا بعث الزوج إلی أہل زوجتہ أشیاء عند زفافہا منہا دیباج، فلما زفت إلیہ أراد أن یسترد من المرأۃ الدیباج لیس لہ ذلک، إذا بعث إلیہا علی جہۃ التملیک - إلی قولہ - وقال في الواقعات: إن کان العرف ظاہراً بمثلہ في الجہاز کما في دیارنا، فالقول قول الزوج، وإن کان مشترکا، فالقول قول الأب۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1788 Oct 15, 2020
dulhan ko moo dikhai me diye gay tahaif ka hukum / hukm, Who owns the gifts given to a girl from / by her in-laws on the occasion of marriage and other domestic events?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.