سوال:
السلام علیکم،
مفتی صاحب! ایک لڑکی کا نکاح ہوگیا ہے، اس لڑکی کا حق مہر 15 تولے سونا ہے، اب شادی سے پہلے لڑکے نے انکار کردیا ہے، اب اس لڑکے کو سونا دینا ہوگا کہ نہیں؟
جواب: رخصتی سے پہلے طلاق کی صورت میں شوہر پر نصف مہر کی ادائیگی لازم ہوتی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر نکاح کے وقت لڑکا مہر کی مقدار پر راضی تھا، اور اس نے رخصتی سے پہلے طلاق دیدی، تو اس پر آدھا مہر دینا شرعاً لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 237)
وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إَلاَّ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ....الخ
رد المحتار: (385/2)
"ویجب نصفہ لطلاق قبل وطأ أو خلوۃ".
مجمع الأنھر: (346/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"ولزم نصفہ أي المسمیٰ بالطلاق قبل الدخول، وقبل الخلوۃ الصحیحۃ".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی