عنوان: بے وضو عمرہ کرنے کا حکم (5472-No)

سوال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته،
مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ ایک لڑکی ایک ماہ پہلے بالغ ہوئی، اگلے مہینے وہ عمرہ کرنے گئی، مگر لاشعوری میں اس نے عمرہ بغیر وضو کے کیا اور اپنے وطن آگئی، اس صورت میں کیا اس کا عمرہ ہوگیا ؟ نیز اس پر کیا دم واجب ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ طواف کےلیے وضو کرنا واجب ہے اور سعی کےلیے وضو سنت ہے، لہذا اگر کسی نے عمرہ کا طواف وسعی دونوں بے وضو کئے اور احرام سے نکل گیا تو جب تک وہ مکہ مکرمہ میں ہے، دونوں کا اعادہ کرے ( اس پر طواف کا اعادہ واجب ہے کیونکہ یہ اصل ہے اور سعی کا اعادہ افضل ہے کیونکہ وہ طواف کے تابع ہے) اور ان دونوں کا اعادہ کرلینے پر کچھ واجب نہ ہوگا۔
اسی طرح اگر طواف کا اعادہ کیا، لیکن سعی کا اعادہ نہیں کیا تب بھی صحیح یہ ہے کہ اس پر کچھ واجب نہ ہوگا، اس لئے کہ سعی کے لئے طہارت شرط نہیں ہے۔
اور اگر طواف کا اعادہ نہیں کیا اور اپنے اہل وعیال کی طرف وطن لوٹ گیا تو ترکِ واجب ( طہارت ترک کرنے کی وجہ) سے اس پر بطور دم ایک بکری واجب ہوگی، جو حدود حرم میں ذبح کی جائےگی اور اس کا عمرہ ادا ہوجائے،اور اس پر واپس مکہ مکرمہ جانا لازم نہیں ہوگا۔
لہذا صورت مسئولہ میں بے وضو عمرہ کرنے والی کا عمرہ ادا ہوگیا اور بے وضو طواف کرنے کی وجہ سے بطور دم ایک بکری ذبح کرنا واجب ہے، جس کو حدود حرم میں ذبح کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهندية: (245/1، ط: دار الفکر)
إذا طاف للعمرة محدثا أو جنبا فما دام بمكة يعيد الطواف فإن رجع إلى أهله ولم يعد ففي المحدث تلزمه الشاة وفي الجنب تكفيه الشاة استحسانا هكذا في المحيط.
ومن طاف لعمرته وسعى على غير وضوء فما دام بمكة يعيدهما فإذا أعادهما لا شيء عليه فإن رجع إلى أهله قبل أن يعيد فعليه دم لترك الطهارة فيه ولا يؤمر بالعود لوقوع التحلل بأداء الركن وليس عليه في السعي شيء وكذا إذا أعاد الطواف ولم يعد السعي في الصحيح كذا في الهداية.


غنية الناسك: (المطلب الرابع فى ترم الواجب فى طواف العمرة، ص: 276، ط: إدارة القرآن)
لو طاف للعمرة كله أو أكثره أو أقله و لو شوطا جنبا أو حائضا أو نفساء أو محدثا فعليه شاة لا فرق بين القليل و الكثير و الجنب و المحدث لأنه لا مدخل فى طواف العمرة للبدنة و لا للصدقة بخلاف طواف الزيارة....لو طاف للعمرة محدثا و سعى بعده فعليه دم، إن يعد الطواف و رجع إلى أهله و ليس عليه شيء بترك إعادة السعى ، و كذا لو أعاد الطواف و لم يعد السعى لاشيء عليه، و فى الجنابة إن لم يعد السعى فعليه دم.

الموسوعة الفقہیة الکویتیة: (131/29، ط: دار السلاسل)
وقال الحنفیة: الطهارۃ من الحدث ومن الخبث واجب للطواف.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4065 Oct 20, 2020
bay wuzu umra karne ka hukum, Ruling / Order to perform Umrah without ablution

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.