سوال:
کیا بیوہ عورت شادی شدہ مرد سے نکاح کر سکتی ہے؟ مرد اس نکاح کو خفیہ رکھے گا، کیونکہ لڑکی کے بھائی نکاح کے لیے راضی نہیں ہیں۔
جواب: صورتِ مسئولہ میں اگر دو گواہوں کی موجودگی میں آپ کا نکاح مذکورہ شخص سے ہو جائے، تو شرعاً یہ نکاح منعقد ہو جائے گا، اور اگر لڑکا لڑکی کا کفو ( یعنی دین داری، مال، نسب، اور پیشہ میں لڑکی کا ہم پلہ) بھی ہے، تو لڑکی کے ولی کو نکاح فسخ کرنے کا حق حاصل نہیں ہوگا، بصورتِ دیگر ولی کو نکاح فسخ کرنے کا اختیار ہوگا، البتہ ولی کی رضامندی کے بغیر اس طرح چھپ کر نکاح کرنا شرعاً، عرفاً اور اخلاقاً ناپسندیدہ عمل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب الولی، 55/3، ط: سعید)
"(فنفذ نكاح حرة مكلفة بلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا".
بدائع الصنائع: (فصل ولایة الندب و الاستحباب فی النکاح، 247/2، ط: سعید)
"الحرة البالغة العاقلة إذا زوجت نفسها من رجل أو وكلت رجلاً بالتزويج فتزوجها أو زوجها فضولي فأجازت جاز في قول أبي حنيفة وزفر وأبي يوسف الأول سواء زوجت نفسها من كفء أو غير كفء بمهر وافر أو قاصر غير أنها إذا زوجت نفسها من غير كفء فللأولياء حق الاعتراض".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی