عنوان: پرپال (Parpal) نامی کمپنی میں انویسٹمنٹ کرنے اور دوسروں کو ممبر بنانے کا حکم(5541-No)

سوال: مفتی صاحب ! پرپال (parpal) انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاری کرنا کیسا ہے؟

جواب: پرپال (Parpal ) نامی کمپنی کا طریقہ کار درج ذیل شرعی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اس میں رجسٹرڈ ہونا اور دوسرے کو شریک کرنا ناجائز ہے، اور اس کی آمدنی بھی جائز نہیں٬ اس کی چند شرعی خرابیاں (مفاسد) درج ذیل ہیں:
1۔۔  اس میں کلک (click) کرنے والا ایک ہی شخص کئی بار کلک کرتا ہے ،  جس سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اشتہار دیکھنے والے بہت سے لوگ ہیں، جس سے اشتہار دینے والوں کی ریٹنگ بڑھتی ہے، حالاں کہ یہ بات بھی خلاف واقعہ اور دھوکہ دہی ہے۔
2۔۔ نیز ایڈ پر کلک ایسی چیز نہیں ہے٬ جیسے منفعت مقصودہ ہے، اس لیے یہ اجارہ صحیح نہیں ہے۔
3۔۔ اس کمپنی میں رجسٹرڈ  ہونے کے لیے پچاس ڈالر کے عوض ایڈ پاور حاصل کیا جاتا ہے، جو واپس نہیں ملتے، یہ ایک قسم کی رشوت ہے۔
4۔۔ اس اجارہ کے معاملہ میں عمل  (کلک کی مجموعی تعداد) اور وقت (کلک کرنے کی مدت ) دونوں پر اجارہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ معاملہ فاسد ہے۔
5۔۔ اس معاملے میں جس طریق پر اس سائٹ کی پبلسٹی کی جاتی ہے، جس میں پہلے اکاؤنٹ بنانے والے کوہر نئے اکاؤنٹ بنانے والے پر کمیشن ملتا رہتا ہے، جب کہ  اس نے  اس نئےاکاؤنٹ بنوانے میں کوئی عمل نہیں کیا، اس بلا عمل کمیشن لینے کا معاہدہ کرنا اور  اس پر اجرت لینا بھی جائز نہیں.
6۔۔ انویسمنٹ کے طریقہ کار میں  مزید یہ خرابی بھی ہے کہ  یہ انویسمنٹ پلان میں یومیہ متعین نفع دیتی ہے، جبکہ شرعا انویسٹمنٹ میں متعین رقم بطور نفع مقرر کرنا جائز نہیں.

خلاصہ یہ مذکورہ کمپنی سے معاملہ کرنا، اس میں رجسٹرڈ ہونا یا کسی اور کو رجسٹرد کرانا  ناجائز اور حرام ہے٬ اس کے بجائے کسی حلال روزگار کی کوشش کرنی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (4/6، ط: دار الفکر)
"(هي) لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية"

و فیه ایضا: (58/6، ط: دار الفکر)
(أو) استأجر (خبازا ليخبز له كذا) كقفيز دقيق (اليوم بدرهم) فسدت عند الإمام لجمعه بين العمل والوقت ولا ترجيح لأحدهما فيفضي للمنازعة (قوله فيفضي للمنازعة) فيقول المؤجر المعقود عليه: العمل والوقت ذكر للتعجيل ويقول المستأجر: بل هو الوقت والعمل للبيان" 

الموسوعة الفقهية الكويتية: (290/1، ط: بیروت)
"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لايستحق به أجرة . ولايجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً؛ لأنه انتفاع بمحرم ... ولايجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها، ولا على حمل الخنزير"

کذا فی فتاوی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144112200239

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 984 Nov 03, 2020
parpal naami company mai invest karne or doosron ko member bananay ka shar'ee hukum, Ruling / Order to invest in a company called Parpal and make others members

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.