سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت نے کفارہ یمین میں ایک روزہ رکھا، پھر اس کو حیض آگیا۔ اب حیض سے پاکی کے بعد ازسرنو تین روزے رکھے یا پہلے کے ملاکر تین رکھے؟
جواب: صورت مسئولہ میں حیض سے پاکی حاصل کرنے کے بعد ازسرِنو تین روزے پے درپے رکھنے پڑیں گے، حیض سے پہلے والے روزے کفارہ یمین میں شمار نہیں ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
النتف فی الفتاوی: (145/1، ط: دار الفرقان)
قال ولو كان الصوم لكفارة اليمين فحاضت فانها تستأنف صومها اذا طهرت لانها تقدر ان تصوم ثلاثة ايام من غير حيض
المحیط البرھانی: (255/1، ط: دار الکتب العلمیة)
وإن كان عند ابتداء صومها قد بقي من طهرها يوم أو يومان جاز صومها فيهما، ثم لم يجز صومها في عشرة، وانقطع التتابع، فإن صوم ثلاثة أيام في كفارة اليمين يجب متابعة، وعدد الحيض فيه لا يكون عفوا لأنها تمر ثلاثة أيام خالية عن الحيض
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی