سوال:
ایک عورت ہے، اس کی ایک شادی ہوئی ہے، تو اس کے شوہر نے اس کو طلاق دے دی ہے۔ اس عورت کی پہلی شادی سے اس کی ایک بیٹی ہے، جو کہ 15 سال کی اور اس عورت نے دوسری شادی کرلی ہے، جس مرد سے اس عورت نے شادی کی ہے، وہ اس کی بیٹی پرعاشق ہے، اور اس کی بیٹی بھی ماں کے شوہر کو پسند کرتی ہے، تو کیا اس کی بیٹی کا نکاح اس کے شوہر کے ساتھ جائز ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ منکوحہ موطوءہ (جس سے ہمبستری کی ہو) کے سابق شوہر سے اولاد کا حکم اپنی سگی اولاد کا سا ہے، لہٰذا اس لڑکی سے نکاح حرام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 24)
حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمۡ اُمَّہٰتُکُمۡ وَ بَنٰتُکُمۡ وَ اَخَوٰتُکُمۡ وَ عَمّٰتُکُمۡ وَ خٰلٰتُکُمۡ وَ بَنٰتُ الۡاَخِ وَ بَنٰتُ الۡاُخۡتِ وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیۡۤ اَرۡضَعۡنَکُمۡ وَ اَخَوٰتُکُمۡ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ وَ اُمَّہٰتُ نِسَآئِکُمۡ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیۡ فِیۡ حُجُوۡرِکُمۡ مِّنۡ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیۡ دَخَلۡتُمۡ بِہِنَّ ۫ فَاِنۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا دَخَلۡتُمۡ بِہِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ....الخ
بدائع الصنائع: (259/2، ط: دار الکتب العلمیة)
أما بنت زوجته فتحرم عليه بنص الكتاب العزيز إذا كان دخل بزوجته فإن لم يكن دخل بها فلا تحرم لقوله: {وربائبكم اللاتي في حجوركم من نسائكم اللاتي دخلتم بهن فإن لم تكونوا دخلتم بهن فلا جناح عليكم} [النساء: ٢٣] وسواء كانت بنت زوجته في حجره أو لا عند عامة العلماء.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی