سوال:
جن لوگوں کی موت بیت الخلاء میں ہوتی ہے، عام تاثر یہ ہے کہ یہ اچھی موت نہیں، اور شاید ان کے گناہوں کے سبب ایسا ہوا۔ کیا اس بارے میں اسلام میں کچھ کہا گیا ہے؟
جواب: انسان کے اچھا یا برا ہونے کا دارومدار اس کا ایمان اور اعمال صالحہ ہیں، نہ کہ وہ جگہ جہاں اسے موت آئے، لہذا ایمان اور اعمال صالحہ والے شخص کے بیت الخلا میں فوت ہوجانے کو بری موت تصور نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ حادثہ کی بنا پر بھی اس طرح ہوسکتا ہے، جس طرح اگر کوئی بغیر ایمان والا شخص بیت اللہ میں انتقال کر جائے، تو بیت اللہ جیسی مقدس جگہ پر مرنا بھی اس کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا، لہذا پتہ چلا کہ اصل آدمی کی بخشش اس کے ایمان اور اعمال صالحہ پر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الشعراء، الایة: 88- 89)
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوْنَۙoاِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕo
المستدرك على الصحيحين للحاکم: (رقم الحدیث: 5103)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الصَّنْعَانِيُّ بِمَكَّةَ، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ، أَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: " أَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ لَا يَبُولُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: إِنِّي لَأَجِدُ فِي ظَهْرِي شَيْئًا، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ مَاتَ، فَنَاحَتِ الْجِنُّ فَقَالُوا: نَحْنُ قَتَلْنَا سَيِّدَ الْخَزْرَجِ ... سَعْدَ بْنَ عُبَادَةْ
وَرَمَيْنَاهُ بِسَهْمَيْنِ ... فَلَمْ تُخْطِ فُؤَادَهْ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی