سوال:
میرے خاندان میں یہ بات مشہور ہے کہ لڑکے کے عقیقہ کے لئے مذکر جانور اور لڑکی کے عقیقہ کیلئے مؤنث جانور ذبح کرنا ضروری ہے، مثلاً لڑکے کے لئے بکرا اور لڑکی کے لئے بکری ذبح کرنا ضروری ہے، سوال یہ ہے کہ ان کی یہ بات کہاں تک درست ہے؟
جواب: شریعت مطہرہ نے لڑکے اور لڑکی کے عقیقہ کے لیے جانور کے مذکر اور مونث کے فرق کا اعتبار نہیں کیا ہے، بلکہ اگر لڑکے کے لیے بکری اور لڑکی کے لیے بکرا ذبح کر دیا جائے، تو بھی عقیقہ درست ہوجائے گا، لہذا آپ کے خاندان کے لوگوں کی یہ بات کہ لڑکے کے لیے مذکر جانور مثلاً بکرا اور لڑکی کے لیے مؤنث جانور مثلاً بکری ذبح کرنا ضروری ہے، درست نہیں ہے، البتہ شریعت میں یہ فرق ہے کہ لڑکے کے عقیقہ کے لئے دو بکرے ذبح کرنا افضل ہے، جبکہ لڑکی کے لیے ایک بکرا ذبح کرنا کافی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (ص: 362، ط: قدیمی)
عن أم كرز رضی الله عنها ، قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: اقروا الطير على مكناتها، قالت وسمعته يقول: عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة ولايضرکم ذكرانا كن أو إناثا. رواه أبو داود والترمذي والنسائي.
عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال: عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحسن بشاۃ....الحديث.
اعلاء السنن: (117/17، ط: ادارة القرآن)
والشاة يعم الذكر والأنثى جميعا لاسيما وفي حديث أم كرز، لایضرکم ذكرانا كن أو أناثا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی