سوال:
ایک عورت حمل اور رضاعت کی وجہ سے دس سال تک روزے نہ رکھ سکے، تو کیا وہ دس سال کے روزوں کا فدیہ دے سکتی ہے یا روزے رکھنے ہونگے؟
جواب: صورت مسئولہ میں آپ سے جتنے روزے دوران حمل یا مدت رضاعت میں چھوٹ گئے ہیں، آپ پر ان تمام روزوں کی قضا واجب ہے، ان روزوں کا فدیہ دینے سے خلاصی نہیں ہوگی، کیونکہ شریعت میں روزے کے فدیہ کا حکم شیخ فانی یعنی ایسے عمر رسیدہ یا بیمار آدمی کیلئے ہے، جو روزہ رکھنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو اور نہ ہی آئندہ تندرست ہوکر قضا کرنے کی کوئی امید ہو، تو ایسا شخص اپنے روزوں کے بدلے میں فدیہ دے سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 183)
یاایھا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلٰی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۔ اَیَّامًا مَعْدُوْدَاتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَعَلٰی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَہُوَ خَیْرٌ لَہُ وَاَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo
الھندیة: (206/1)
الباب الخامس فی الاعذار التی تبیح الافطار: منھا السفر… (ومنھا المرض) اذا خاف علی نفسہ التلف او ذھاب عضو یفطر بالاجماع …(ومنھا حبل المرأۃ وارضاعھا) الحامل والمرضع اذا خافتا علی انفسھما او ولدھما افطرتا وقضتا ولا کفارۃ علیھما ۔
الدر المختار مع رد المحتار: (427/2)
(وللشیخ الفانی العاجزعن الصوم الفطر ویفدی) وجوبا ولوفی اول الشھر۔
(قولہ ولو فی اوّل الشھر) ای یخیر بین دفعھا فی اولہ وآخرہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی