سوال:
میں سگریٹ پینے کا عادی ہوں، میرا ایک دوست ہے، جو کافی دین دار ہے، وہ مجھے سگریٹ نوشی سے منع کرتے رہتا ہے، لیکن میں پھر بھی باز نہیں آتا ہوں، ایک دفعہ اس نے غصے کے دوران مجھ سے کہہ دیا کہ "اگر تو نے آئندہ سگریٹ پی، تو تو کافر ہوجائے"، لیکن مجھ سے صبر نہ ہوا اور میں نے سگریٹ پھر پی لی، پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس قسم سے میرے ایمان پر فرق تو نہیں پڑے گا اور کیا دوسرے کو قسم دینے سے قسم واجب ہوجاتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جب تک خود قسم نہ کھائی جائے، دوسرے کے قسم دینے سے قسم منعقد نہیں ہوتی ہے، اور نہ ہی اس قسم کے خلاف کرنے سے کفارہ واجب ہوتا ہے، تاہم کسی کو کافر ہونے کی قسم دینا گناہ ہے، اس سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (54/2، ط: دار الفکر)
وَلَوْ قَالَ: إنْ فَعَلَ كَذَا فَهُوَ يَهُودِيٌّ، أَوْ نَصْرَانِيٌّ، أَوْ مَجُوسِيٌّ، أَوْ بَرِيءٌ مِنْ الْإِسْلَامِ، أَوْ كَافِرٌ، أَوْ يَعْبُدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ، أَوْ يَعْبُدُ الصَّلِيبَ، أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ مِمَّا يَكُونُ اعْتِقَادُهُ كُفْرًا فَهُوَ يَمِينٌ اسْتِحْسَانًا كَذَا فِي الْبَدَائِعِ. حَتَّى لَوْ فَعَلَ ذَلِكَ الْفِعْلَ يَلْزَمُهُ الْكَفَّارَةُ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی