سوال:
اگر بیوی بلا کسی وجہ کے خلع کا مطالبہ کرے، جبکہ شوہر میں کسی قسم کی برائی نہ ہو، تو کیا ایسی صورت میں عورت کو خلع کا مطالبہ کرنا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ عورت کا بغیر کسی معقول وجہ اور شدید مجبوری کے اپنے شوہر سے خلع کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں آتا ہے کہ جو عورت بغیر کسی مجبوری کے اپنے شوہر سے طلاق کا سوال کرے، اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے، اس لیے عورت کو چاہیے کہ وہ حتی الامکان اپنا گھر بسانے کی کوشش کرے، بلاوجہ شوہر سے خلع کا مطالبہ نہ کرے، اگر عورت کو سمجھا کر بھی مسئلہ حل نہ ہو رہا ہو، تو ایسی صورت میں خاندان کے بڑے اور معزز لوگوں سے بات چیت کرکے مسئلہ کا حل نکالا جائے، یعنی جس قدر ہوسکے، رشتہ کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے، لیکن مذکورہ طریقے اپنانے کے بعد بھی عورت نباہ کے لئے راضی نہیں ہو رہی ہو، جبکہ ناچاقی و اختلاف کا سبب بھی بیوی ہو، تو ایسی صورت میں شوہر کو حق حاصل ہے کہ وہ خلع دے یا نہ دے، خلع دینے کی صورت میں شوہر کے لیے مہر کے طور پر دیے گئے مال کی واپسی کا مطالبہ کرنا بھی جائز ہے، البتہ اس صورت میں مہر سے زیادہ مال وصول کرنا مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 229)
فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ....الخ
سنن ابی داؤد: (باب الخلع، 130/3، ط: حقانیة)
عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أيما امرأة سألت زوجها طلاقا في غير ما بأس، فحرام عليها رائحة الجنة».
الهندیة: (الْبَابُ الثَّامِنُ فِي الْخُلْعِ وَ مَا فِي حُكْمِهِ، 488/1، ط: دار الفکر)
إنْ كَانَ النُّشُوزُ مِنْ قِبَلِ الزَّوْجِ فَلَا يَحِلُّ لَهُ أَخْذُ شَيْءٍ مِنْ الْعِوَضِ عَلَى الْخُلْعِ وَهَذَا حُكْمُ الدِّيَانَةِ فَإِنْ أَخَذَ جَازَ ذَلِكَ فِي الْحُكْمُ وَلَزِمَ حَتَّى لَا تَمْلِكَ اسْتِرْدَادَهُ، كَذَا فِي الْبَدَائِعِ. وَإِنْ كَانَ النُّشُوزُ مِنْ قِبَلِهَا كَرِهْنَا لَهُ أَنْ يَأْخُذَ أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَاهَا مِنْ الْمَهْرِ وَلَكِنْ مَعَ هَذَا يَجُوزُ أَخْذُ الزِّيَادَةِ فِي الْقَضَاءِ كَذَا فِي غَايَةِ الْبَيَانِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی