سوال:
کراچی اجتماع گاہ میں وضو کے لیے نالی نما ٹب بنے ہوتے ہیں، اس میں لائن کے ذریعے مسلسل پانی آرہا ہوتا ہے، اور لوگ اس سے مسلسل پانی لے کر وضو کر رہے ہوتے ہیں، اگر اس ٹب میں کوئی نجاست گرجائے تو اس پانی کا کیا حکم ہے؟ کیا اس سے وضو کرنا جائز ہے؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر اجتماع گاہ میں نالی نما ٹب میں پیچھے سے مسلسل پانی آرہا ہو اور لوگوں کے بکثرت وضو اور استعمال کی وجہ سے پانی مسلسل بہہ رہا ہو تو اس صورت میں یہ "ماء جاری" کے حکم میں ہوگا، لہذا جب تک اس پانی میں رنگ، بو یا ذائقہ میں سے کسی بھی ایک وصف میں اس نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو، تب تک یہ پانی پاک شمار کیا جائے گا اور اس سے وضو کرنا درست ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (190/1، ط: دار الفکر)
(قوله: وألحقوا بالجاري حوض الحمام) أي في أنه لا ينجس إلا بطهور أثر النجاسة. أقول: وكذا حوض غير الحمام؛ لأنه في الظهيرية ذكر هذا الحكم في حوض أقل من عشر في عشر، ثم قال: وكذلك حوض الحمام اه فليحفظ.
فتح القدیر: (69/1، ط: رشیدیة)
وألحقوا بالجاري حوض الحمام اذا كان الماء ينزل من أعلاه حتى لوأدخلت القصعة النجسة واليد النجسة فيه لاینجس.
الھندیة: (17/1، ط: رشیدیة)
وان دخل الماء ولم يخرج ولكن الناس يغترفون منه اغترافا متدارکا طهر كذا فی الظهيرية وتفسير الغرف المتدارك أن لايسكن وجه الماء فيما بين الغرفتين۔
خلاصة الفتاویٰ: (5/1، ط: رشیدیة)
حوض الماء اذا اغترف رجل منه وبيده نجاسة وكان الماء يدخل من انبوبه في الحوض والناس يغترفون من الحوض غرفا متدارکا لم يتنجس
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی