سوال:
مفتی صاحب! سوال یہ کہ آج کل بعض بیماریوں کے علاج کے لیے گدھی کا دودھ پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے، اور لوگ اس مشورے پر عمل بھی کر لیتے ہیں، تو کیا علاج کیلئے گدھی کا دودھ پینا جائز ہے؟
جواب: گدھی کا دودھ پینا حرام ہے، تاہم ضرورتِ شدیدہ ہو، تو اس صورت میں علاج کے طور پر گدھی کا دودھ پینے کی گنجائش ہوگی، بشرطیکہ مندرجہ ذیل شرائط پائی جائیں:
(1) حالتِ اضطرار ہو کہ حرام چیز کا استعمال نہ کرنے کی صورت میں جان جانے کا اندیشہ ہو۔
(2) کوئی متبادل حلال چیز یا طریقۂ علاج موجود نہ ہو، جو مذکورہ بیماری کے لیے مفید ہو۔
(3) ماہر، مسلمان طبیب یا ڈاکٹر یہ تجویز دے کہ بیماری کا علاج صرف اسی حرام چیز کے استعمال پر منحصر ہے۔
(4) حرام چیز سے لذت حاصل کرنا مقصود نہ ہو۔
(5) بقدرِ ضرورت استعمال کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (290/5، ط: دار الفکر)
وَأَمَّا الْحِمَارُ الْأَهْلِيُّ فَلَحْمُهُ حَرَامٌ، وَكَذَلِكَ لَبَنُهُ۔
و فیها ایضاً: (355/5، ط: دار الفکر)
يجوز للعليل شرب الدم والبول وأكل الميتة للتداوي إذا أخبره طبيب مسلم أن شفاءه فيه ولم يجد من المباح ما يقوم مقامه وإن قال الطبيب يتعجل شفاؤك فيه وجهان.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی