سوال:
اگر کوئی امام عید کی نماز کی پہلی رکعت میں ایک زائد تکبیر کہنا بھول گیا، اور اس نے وہ زائد تکبیر دوسری رکعت میں قراءت کرنے کے بعد کہہ دی، جبکہ لوگ چوتھی تکبیر سنتے ہی رکوع میں چلے گئے، تو اس صورت میں امام کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب: اگر کسی امام سے عید کی نماز میں پہلی رکعت کی ایک زائد تکبیر چھوٹ جائے اور وہ زائد تکبیر دوسری رکعت میں قراءت کرنے کے بعد کہے، یعنی چوتھی تکبیر پر رکوع کرنے کے بجائے پانچویں تکبیر پر رکوع کرے، جبکہ لوگ چوتھی تکبیر پر رکوع میں چلے گئے، تو اگر امام پانچویں تکبیر کہنے کے بعد رکوع میں چلا گیا، اور وہ مقتدیوں کے ساتھ رکوع میں مل گیا، تو اس صورت میں مقتدیوں کی نماز درست ہوجائے گی، بشرطیکہ امام اخیر میں سجدہ سہو کرلے، اور اگر لوگوں کی کثرت ہے، مجمع زیادہ ہے، تو انتشار اور گڑبڑ ہوجانے کے خوف سے سجدہ سہو معاف ہے، سجدہ سہو کے بغیر نماز ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (128/1، ط: رشیدیة)
ومنها تكبيرات العيدين) قال في البدائع: إذا تركها أو نقص منها أو زاد عليها أو أتى بها في غير موضعها، فإنه يجب عليه السجود كذا في البحر الرائق...السهو في الجمعة والعيدين والمكتوبة والتطوع واحد الا أن مشايخنا قالوا: لا يسجد للسهو في العيدين والجمعة لئلا يقع الناس في الفتنة، كذا في المضمرات ناقلا عن المحيط.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی