سوال:
میرے دوست کو اپنی ماں اور بہن، بھائیوں سے بڑی محبت ہے، لیکن اس کے والد صاحب نے اس کو گھر سے نکلنے کا حکم دیا، اور یہ کہا کہ "خدا کی قسم! اگر تم گھر والوں سے ملو گے، تو میں گھر چھوڑ دوں گا"، میرا دوست گھر والوں کو چھوڑنا نہیں چاہتا تھا، حالانکہ غلطی اس کے والد کی ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ڈانتے رہتے تھے، لیکن اب میرا دوست گھر والوں سے ملنا چاہتا ہے، سوال یہ ہے کہ اس بارے میں میرے دوست کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں دوست کے والد کی قسم شریعت کی رو سے غلط ہے، اور اس قسم کا توڑنا واجب ہے، لہذا دوست کو چاہیے کہ اپنے گھر والوں ماں، باپ اور بہن، بھائیوں سے مل لے، اور دوست کے والد کو چاہیے کہ اپنی قسم توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (316/4، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله: ومن حلف على معصية ينبغي أن يحنث) بيان لبعض أحكام اليمين وحاصلها أن المحلوف عليه أنواع: فعل معصية، أو ترك فرض فالحنث واجب وهو المراد بقوله ينبغي أن يحنث أي يجب عليه الحنث لحديث البخاري عن عائشة عن النبي - صلى الله عليه وسلم - «من نذر أن يطيع الله فليطعه ومن نذر أن يعصي الله فلا يعصه» .
وحديث البخاري أيضا «وإذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فأت الذي هو خير وكفر عن يمينك»۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی