سوال:
مفتی صاحب ! مہر ادا نہیں کیا تھا کہ بیوی کا انتقال ہوگیا، اب شریعت کا حکم کیا ہے؟
جواب: مہر جو شوہر کے ذمہ واجب الاداء ہے، وہ اب مرحومہ بیوی کا ترکہ بن گیا ہے، یعنی مہر بھی بیوی کے دیگر متروکہ مال کی طرح بیوی کے شرعی ورثاء کے درمیان حسبِ حصصِ شرعیہ تقسیم ہوگا، البتہ یہاں یہ بات قابلِ ذکر رہے کہ چوں کہ شوہر بھی بیوی کا وارث بنتا ہے، لہذا اگر بیوی نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی ہے تو پورے ترکے کا آدھا شوہر کو ملے گا، اور اگر کوئی اولاد چھوڑی ہے تو ایک چوتھائی (1/4) ترکہ شوہر کو ملے گا اور مابقیہ دیگر ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ
السنن الکبریٰ للبیهقي: (کتاب الصداق، رقم الحدیث: 14850، 51/11، ط: دار الفکر)
"محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان عن النبي صلی اﷲ علیه وسلم مرسلاً: من کشف خمار امرأة ونظر إلیها، فقد وجب الصداق دخل بها، أولم یدخل".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی