سوال:
ہماری طرف ایک شخص ہے، جو مصیبت، بیماری، تنگ دستی، مصائب، آفات اور ہر طرح کی دنیاوی پریشانیوں سے تنگ آکر موت کی تمنا کرتا رہتا ہے، آپ کوئی ایسی دعا بتادیں، جس سے اس کے لیے آسانی ہو جائے۔
جواب: حدیث شریف میں آتا ہے کہ اگر کوئی شخص دنیا اور اس کی تکلیفوں سے اکتا جائے، تو موت کی تمنا نہ کرے، اور نہ ہی موت کی دعا مانگے، البتہ یہ دعا پڑھے:
اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي.
ترجمہ:
یا اللہ ! جب تک زندہ رہنا میرے لئے بہتر ہو، جھے زندہ رکھیے، اور جب آپ کے علم کے مطابق موت میرے لئے بہتر ہو، اس وقت مجھے وفات دے دیجیے۔
(صحیح بخاری، باب الدعاء بالموت والحیاۃ، حدیث نمبر: 6351)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (باب الدعاء بالموت و الحیاۃ، رقم الحدیث: 6351، ط: دار الکتب العلمیة)
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ مُتَمَنِّيًا لِلْمَوْتِ ، فَلْيَقُلْ : اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي ، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی