سوال:
ہمارے گھرمیں ایک ہی بیت الخلاء ہے، بسا اوقات بیت الخلاء میں کوئی گھر کا فرد موجود ہوتا ہے، مجھے پیشاب کی حاجت بھی ہوتی ہے اور غسل بھی کرنا ہوتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا میں غسل خانہ میں پیشاب کرسکتا ہوں؟
جواب: ایسا کچا غسل خانہ جس میں سے پیشاب بہہ کر نہ نکل پاتا ہو، بلکہ جذب ہوجاتا ہو تو ایسے غسل خانے میں پیشاب کرنا مکروہ تحریمی ہے، البتہ اگر غسل خانہ پختہ بنا ہوا ہو اور اس میں پانی بہہ کر نکلنے کے لئے نالی بنی ہوئی ہو اور پیشاب کرنے کے بعد پانی اس طرح بہا دیا جائے کہ پیشاب کا اثر باقی نہ رہے تو پھر غسل خانہ میں پیشاب کرنا مکروہ نہیں ہے، البتہ بہتر یہی ہے اور احتیاط اسی میں ہے کہ غسل خانہ میں پیشاب نہ کیا جائے، کیونکہ اس سے وسوسہ کی بیماری پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (344/1، ط: دار الفکر)
(وكذا يكره)....(وأن يبول قائما أو مضطجعا أو مجردا من ثوبه بلا عذر أو) يبول (في موضع يتوضأ) هو (أو يغتسل فيه) لحديث «لا يبولن أحدكم في مستحمه فإن عامة الوسواس منه» .
(قوله: لحديث إلخ) لفظه كما في البرهان عن أبي داود «لا يبولن أحدكم في مستحمه ثم يغتسل أو يتوضأ فيه، فإن عامة الوسواس منه» والمعنى موضعه الذي يغتسل فيه بالحميم، وهو في الأصل الماء الحار، ثم قيل للاغتسال بأي مكان استحمام؛ وإنما نهي عن ذلك إذا لم يكن له مسلك يذهب فيه البول أو كان المكان صلبا فيوهم المغتسل أنه أصابه منه شيء فيحصل به الوسواس كما في نهاية ابن الأثير. اه. مدني.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی