resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: وضو میں جن اعضاء کو دھویا جاتا ہے ان اعضاء پر گیلا ہاتھ پھیرنے کا حکم (24815-No)

سوال: السلام عليكم، محترم مفتی صاحب! معلوم کرنا ہے کہ کچھ لوگ وضو میں چہرے پر اس طرح پانی ڈالتے ہیں کہ ہتھیلی میں پانی بھر کر چہرے کو جھکا کر چہرے پر پانی سے بھرا ہاتھ پھیرتے ہیں، اس سے رخسار اور داڑھی کا سامنے کا حصہ تو تر ہو کر اس پر سے پانی کے قطرے گر جاتے ہیں مگر کنپٹی کے پاس اس چلو کا پانی خود نہیں پہنچتا، البتہ جب ہاتھ سے چہرہ ملتے ہیں تو گیلے ہاتھ کنپٹی تک بھی پہنچ جاتے ہیں تو کنپٹی پر پانی کا بہنا اور تقاطر تو نہیں پایا گیا تو کیا اس طرح وضو صحیح ہے یا یا الگ چلو میں پانی لے کر کنپٹی پر بہانا لازمی ہے؟ دونوں میں سے کون سا طریقہ صحیح ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیے۔ جزاک اللہ خیرا

جواب: وضو میں چہرے کو پیشانی کے بالوں سے لے کر تھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک سارا حصہ دھونا فرض ہے، چونکہ کن پٹی بھی چہرے کی حد میں شامل ہے، اس لیے کن پٹی کو دھونا بھی شرعاً ضروری ہے، کن پٹی پر صرف مسح کرنے سے وضو درست نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدہ، الآیة:6)
يَاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَأَيْدِيَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُ ؤوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَيْنِ.

فتاوی ه‍ندیة: (کتاب الطھارۃ، 3/1، ط: دار الفکر)
ﻏﺴﻞ اﻟﻮﺟﻪ اﻟﻐﺴﻞ: ﻫﻮ اﻹﺳﺎﻟﺔ ﻭاﻟﻤﺴﺢ ﻫﻮ اﻹﺻﺎﺑﺔ. ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻬﺪاﻳﺔ.
ﻭﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﻄﺤﺎﻭﻱ ﺃﻥ ﺗﺴﻴﻴﻞ اﻟﻤﺎء ﺷﺮﻁ ﻓﻲ اﻟﻮﺿﻮء ﻓﻲ ﻇﺎﻫﺮ اﻟﺮﻭاﻳﺔ ﻓﻼ ﻳﺠﻮﺯ اﻟﻮﺿﻮء ﻣﺎ ﻟﻢ ﻳﺘﻘﺎﻃﺮ اﻟﻤﺎء ، ﻭﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻳﻮﺳﻒ - ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ - ﺃﻥ اﻟﺘﻘﺎﻃﺮ ﻟﻴﺲ ﺑﺸﺮﻁ ﻓﻓﻲ ﻣﺴﺄﻟﺔ اﻟﺜﻠﺞ ﺇﺫا ﺗﻮﺿﺄ ﺑﻪ ﺇﻥ ﻗﻄﺮ ﻗﻄﺮﺗﺎﻥ ﻓﺼﺎﻋﺪا ﻳﺠﻮﺯ ﺇﺟﻤﺎﻋﺎ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﺑﺨﻼﻓﻪ ﻓﻬﻮ ﻋﻠﻰ ﻗﻮﻝ ﺃﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﻭﻣﺤﻤﺪ - ﺭﺣﻤﻬﻤﺎ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ - ﻻ ﻳﺠﻮﺯ، ﻭﻋﻠﻰ ﻗﻮﻝ ﺃﺑﻲ ﻳﻮﺳﻒ - ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ - ﻳﺠﻮﺯ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺬﺧﻴﺮﺓ ﻭاﻟﺼﺤﻴﺢ ﻗﻮﻟﻬﻤﺎ.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity