سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ میں کہیں سالوں سے امامت کر رہا ہوں مگر مجھے پیشاب کے آدھے گھنٹے کے بعد اندرونی جانب کچھ کچھ گلا سا لگتا ہے، میں جب بھی نماز پڑھانے جاتا ہوں پشاب کرنے کے بعد پانی سے دھو لیتا ہوں اور صاف کپڑے سے صاف کر لیتا ہوں، اس کے بعد اس کے اندرونی جانب کے اندر سوراخ میں سوکھا پاؤڈر ڈال لیتا ہوں، اس کےبعد اطمینان اور سکون کے ساتھ نماز پڑھا دیتا ہوں، اس کے ایک دو گھنٹے کے بعد جب پیشاب کرنے کے لیے جاتا ہوں تو جو سوکھا پاؤڈر اندر ہوتا ہے، وہ تھوڑا سا گیلا ہو جاتا ہے باہر گیلا نہیں ہوتا، شک کی بنیاد پر میں ایسا کر لیتا ہوں۔ کیا میرا یہ عمل درست ہے؟ ہمارے سوال کا جواب دے کر ہماری رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ جب تک شرمگاہ کے سرے پر تری ظاہر نہ ہو، بلکہ صرف اندرونی جانب میں ہی نظر آئے، تب تک وضو برقرار رہے گا، لیکن جب تری شرمگاہ سے باہر نکل کر ظاہر ہوجائے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا، اگرچہ وہ مقدار میں کم ہی کیوں نہ ہو۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ پیشاب کا قطرہ شرمگاہ کے سرے پر ظاہر نہیں ہوتا، بلکہ اندرونی جانب ہی رہتا ہے، اس لیے بلا وجہ شک و شبہ میں نہیں پڑنا چاہیے، البتہ شک و شبہ میں مبتلا شخص کو چاہیے کہ پیشاب کرنے کے بعد اپنی شرمگاہ کے سامنے والے حصے پر پانی کے چھینٹے مار لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (135/1، ط: دار الفکر)
ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور، وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة.
(قوله: مجرد الظهور) من إضافة الصفة إلي الموصوف: أي الظهور المجرد عن السيلان، فلو نزل إلي قصبة الذكر لا ينقض لعدم ظهوره، بخلاف القلفة فانه بنزوله إليها ينقض الوضوء.
حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح: (فصل نواقض الوضوء، ص: 86، ط: قديمي كتب خانه)
منها ما خرج من السبيلين وإن قل.... والخروج يتحقق بظهور البلة علي رأس المخرج ولو إلي القلفة علي الصحيح.
بدائع الصنائع: (33/1، ط: دار الكتب العلمية)
وينبغي أن ينضح فرجه، أو إزاره بالماء إذا توضأ قطعا لهذه الوسوسة، حتى إذا أحس شيئا من ذلك أحاله إلى ذلك الماء وقد روي عن النبي - صلى الله عليه وسلم - «أنه كان ينضح إزاره بالماء إذا توضأ».
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی